گذشتہ دنوں جب سرینگر جموں شاہراہ پر زبردست برفباری ہونے لگی اور مختلف اور حساس مقامات پر چٹانیں اور پسیاں گرنے لگیں سینکڑوں گاڑیاں سڑک پر درماندہ ہوکر رہ گئیں ۔کیونکہ آگے بڑھنے کا مطلب تھا موت کو گلے لگاناچنانچہ گاڑیاں چلانے والوں نے آگے بڑھنے سے بہتر یہی سمجھا کہ جو جہاں تھا وہیں پر رہ گیا ۔کئی گاڑیاں بازاروں کے آس پاس تھیں تو ان میں سوار افراد کو کھانے پینے یا رہنے کی کوئی پرابلم نہیں ہوئی لیکن جو گاڑیاں سنسان مقامات پر روکی گئیں ان کے لئے کوئی بھی سہولت دستیاب نہیں تھی ۔ان میں سوار لوگوں کو بچنے کا سب سے بڑا سہارا یہی تھا کہ وہ گاڑیوں میں خاموشی سے بیٹھے رہیں ۔کھانے پینے کا تو سوال ہی نہیں تھا۔ان گاڑیوں میں بچے بھی تھے بوڑھے بھی تھے اور خواتین بھی تھیں ۔گاڑیوں کے درماندہ مسافر انتہائی مشکل ترین صورتحال سے دوچار تھے ۔نہ کھانا نہ پینا ۔اسی طرح درماندہ مسافروں میں کئی سیاح بھی تھے جن کی حالت انتہائی خراب تھی وہ بھی پریشان تھے چنانچہ کسی طرح ضلع انتظامیہ رام بن کو ان کی خبر ملی تو ڈپٹی کمشنر نے فوری طور نزدیکی کمیونٹی سنٹر میں ان کے قیام اور کھانے پینے کا انتظام کرکے ان کو نئی زندگی عطا کردی ۔لیکن اگر دیکھا جاے تو سرینگر جموں شاہراہ جو اکثر و بیشتر سرمائی ایام میں بند رہتی ہے میں جودرماندہ مسافر ہوتے ہیں ان کے قیام اور کھانے پینے کے لئے حکومت کی طرف سے اب تک کوئی بھی مستقل انتظام نہیں کیاگیا ہے ۔جبکہ حکومت کو اس بات کی علمیت ہے کہ اس سڑک پر درماندہ مسافروں کو کس قدر مشکلات او رپریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔حکومت کو مختلف مقامات پر مسافر خانوں کی تعمیر یقینی بنانی تھی تاکہ درماندہ مسافروں کو ان مسافر خانوں میں قیام و طعام کی سہولیات میسر ہو سکتیںاور ان کو زیادہ پیسے بھی ادا نہ کرنے پڑتے ۔ان مسافر خانوں میں بیت الخلاﺅں کی سہولیات بھی دستیاب ہونگی ۔ان ہی کالموں میںاس سے قبل بھی حکام کی توجہ اس جانب مبذول کروائی گئی تھی کہ شاہراہ پر کم از کم بھر پور تعداد میں باتھ روموں کا انتظام ہونا چاہئے اگرچہ اس وقت ڈھابے یا ہوٹل والوں نے باتھ رومز کا انتظام کیا ہوا ہے لیکن ان ڈھابوں اور ہوٹلوں کے مالکان صرف ان ہی مسافروںکو یہ باتھ روم استعمال کرنے کی اجازت دیتے ہیں جو ان کے پاس کھانا کھاتے ہیں یا چائے پیتے ہیں دوسرے لوگوں کو یہ باتھ روم استعمال کرنے کی اجاز ت نہیں دی جاتی ہے ۔اگر سرکاری طور پر باتھ روم بنائے جاتے تو مسافر ان کو استعمال کرنے کے لئے اگرچہ فیس بھی دیتے لیکن ان کو سہولیات بھی ملتی ۔کسی کسی جگہ پر لوگوں کو کھلے میں بھی رفع حاجت کرتے ہوے دیکھا جاسکتا ہے جس سے لازمی طور پر ماحول میں کثافت بڑھ جاتی ہے ۔جس طرح شہروں اور بڑے قصبہ جات میں سُلبھ سہولیات دستیاب ہیںسرینگر جموں شاہراہ پربھی اسی طرح کی سہولیات دستیاب رکھنے سے مسافروں کو اس حوالے سے کسی قسم کی پریشانیوں کا سامنا نہ کرنا پڑتا ۔