اس سے پہلے بھی ان ہی کالموں میں ہم لوگوں کی توجہ کورونا کے بڑھتے ہوے معاملات کی طرف مبذول کرواچکے ہیں اور لوگوں سے ہم نے بار بار استدعا کی ہے کہ وہ اپنی صحت کا خیال رکھیں ۔جیسا کہ قارئین کرام کو معلوم ہے کہ کورونا ایک ایسی ہیبت ناک بیماری ہے جو کافی لاگ دار ہے یعنی گھر کے کسی فرد کو لگ گئی تو نہ صرف پورا کنبہ اس کی لپیٹ میں آتا ہے بلکہ وہ لوگ بھی اس سے متاثر ہوتے ہیں جو متاثرہ شخص کے رابطے میں آتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ ہر سطح پر یہ کوشش ہونی چاہئے کہ اس بیماری سے بچا جاے ۔جو بھی احتیاطی تدابیر ہوں ان پر عمل کرنے سے نہ صرف خود کو بلکہ اپنے کنبے کے پیاروں اور ان دوستوں کو اس مہلک بیماری سے بچایا جاسکتا ہے جو باربار رابطے میں آے ہونگے ۔اس سارے معاملے کو کسی مذہب ،سیاست ،ذات وغیرہ سے نہ جوڑتے ہوے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے سے مہلک بیماری سے بچا جاسکتا ہے ۔گذشتہ تین دنوں سے اچانک کورونا کے معاملات میں غیر متوقع طور پر اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے ۔جبکہ ہلاکتوں کی تعداد بھی بڑھتی جارہی ہے ۔ماہرین اسے کورونا کی تیسری لہر گردانتے ہیں اور کہتے ہیں کہ کورونا کی تیسری لہر ہے جو جنوری کے آخر اور فروری کے اوایل میں اپنے جوبن پر ہوگی اور اس سے ہلاکتوں میں بھی اضافہ ہوسکتاہے ۔جمعرات کو سرکاری اعداد و شمار کے مطابق وادی میں 147جبکہ جموں میں 33افراد اس وبائی بیماری کی زد میں آگئے ہیں جس پر جموں میں دو معروف شاپنگ مال بند کردئے گئے ۔اگرچہ وادی میں ایسا کچھ نہیں کیا گیا لیکن کوشش یہ ہونی چاہئے کہ ایسی کوئی نوعیت نہ آنی چاہئے جب حکومت کو کسی قسم کی پابندیاں عاید کرنے کا موقعہ مل سکے ۔افسوس اس بات کا ہے کہ اتنا کچھ ہونے کے باوجود وادی میں ابھی دس سے بارہ فی صد تک ہی لوگ ماسک استعمال کرتے ہونگے جبکہ سماجی دوری کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ہے ۔کسی بھی جگہ اور کوئی بھی سماجی دوری اختیار نہیں کرتا ہے بلکہ ہر کوئی اپنی دھن میں مست ہوکر اپنے اپنے کام میں مشغول نظر آتا ہے ۔لوگوں کو بار بار ضلع انتظامیہ کی طرف سے اپیل کی جاتی ہے کہ وہ کووڈ سے بچنے کے لئے احتیاط برتیں لیکن کوئی اس پر عمل نہیں کرتا ہے ۔جہاں کہیں بھی دیکھیں لوگوں کی بھیڑ بھاڑ نظر آتی ہے ۔اب ان حالات میں کووڈ کی رفتار تیز نہیں ہوگی کیا؟اب ضلع انتظامیہ کی طرف سے کہا جارہا ہے کہ پابندیاں عاید کی جاینگی لیکن لوگوں کو پھر بھی عقل نہیں آتی ہے اور وہ نہیں سوچتے ہیں کہ پابندیوں سے عوام کا ہی نقصان ہوگا ۔دکانیں بند ہونگی ۔آمد و رفت پر پابندیاں لگیں گی ۔اس سے لوگوں کی مالی حالت خراب ہوسکتی ہے ۔سمجھ میں نہیں آتا ہے ماسک لگانے سے کون سی قیامت ٹوٹ پڑتی ہے ۔آپسمیں دوری رکھنے سے کیا ہوتا ہے ۔دراصل لوگ ابھی تک کووڈ کی اصل حقیقت کو نہیں سمجھ سکے ہیں ماہرین کا کہنا ہے کہ اب کی بار کووڈ کی جو تیسری لہر چل پڑی ہے اس میں پہلے کے مقابلے میں Death rateبڑھ گئی ہے اسلئے عوام کو ازخود حالات کا ادراک کرکے کوئی ایسا کام نہیں کرنا چاہئے جس سے کووڈ کو پھیلنے کا موقعہ مل سکے ۔