نیتی آیوگ نے کووڈ وائیرس پر قابو پانے او ر ویکسنیشن کو وسیع پیمانے پر لوگوں کو دینے کے اقدامات کے لئے حکومت جموں کشمیر اور محکمہ صحت کی جم کر تعریفیں کیں ۔نئی دہلی میں نیتی آیو گ کی ایک میٹنگ میں ملک بھر میں کورونا وائیرس کی موجودہ صورتحال پر غو ر کیا گیا اور مختلف ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں اس کے پھیلاﺅ اور اس کی روک تھام کے لئے کئے جانے والے اقدامات پر غور کیا گیامیٹنگ میں مرکزی زیر انتظام علاقے جموں کشمیر کا تفصیل کے ساتھ ذکر کیا گیا اور اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا گیا کہ حکومت جموں کشمیر اور محکمہ ہیلتھ نے کووڈ پر قابو پانے کے لئے زبردست اور قابل تعریف کوششیں کی ہیں اور یہی وجہ ہے کہ کشمیر میں کووڈ سے زیادہ اموات نہیں ہوئیں بلکہ لوگوں کو ویکسنیشن کے دائرے میں لایا گیا ۔چنانچہ نیتی آیو گ نے حکومت جموں کشمیر اور محکمہ ہیلتھ سے کہا کہ اس مہلک وباءپر قابو پانے کے لئے وہ اپنی کوششیں جاری رکھیں۔ وادی میں آج کل کووڈ کیسز میں اچھال کا رحجان آرہا ہے جس کو دیکھتے ہوے حکومت نے پھر سے کنٹونمنٹ زون قرار دینے کا سلسلہ شروع کیا ہے یعنی جس کسی علاقے میں متاثرین کی تعداد زیادہ ہوتی ہے اس کو کنٹونمنٹ زون قرار دے کر وہاں بعض پابندیاں عاید کردی جاتی ہیں ادھر ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اس معاملے میں گھبرانے کی بات نہیں بلکہ سردیاں شروع ہونے کے ساتھ ہی کووڈ میں اضافہ ہوتا ہے اسلئے لوگ جس قدر احتیاط برتینگے اسی قدر کووڈ کے پھیلاﺅ پر قابو پانے میں مدد مل سکتی ہے ۔آج کل کئی سرکاری ٹیمیں بشمول پولیس لوگوں کو روک کر ان کو ماسک لگانے کی تلقین کرتی ہیں لوگوں کو موجودہ حالات میں ماسکوں کی اہمیت سے آگاہ کرنے کے ساتھ ہی ان کو بتایا جاتا ہے وہ ماسک پہننے کی عادت ڈالیں اور آپس میں جسمانی فاصلے بنائے رکھیں ۔کل ہی دو سو سے زیادہ افراد کووڈ میں مبتلا پائے گئے اور ان متاثرین میں دو افراد لقمہ اجل بن گئے ہیں جبکہ 153مریض شفایا ب ہوگئے ہیں ۔ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ لوگوں کو کسی بھی صورت میں غفلت نہیں برتنی چاہئے بلکہ ہر حال میں احتیاط برتنے کی ضرورت ہے تاکہ کووڈ اور زیادہ پھیلنے نہ پائے ۔مقامی انتظامیہ کی طرف سے اگرچہ کووڈ پر قابو پانے کی کوششیں کی جارہی ہیں لیکن لوگوں کو بھی از خود ایسا کچھ نہیں کرنا چاہئے جس سے وائیرس کو پھیلنے کا موقعہ مل سکے ۔یعنی گاڑیوں میں اس قدر بھیڑ بھاڑ ہوتی ہے کہ سانس لینا بھی مشکل ہوتا ہے ۔اسی طرح دوسرے مقامات پر بھی لوگ کسی بھی صورت میں جسمانی فاصلہ بناے نہیں رکھتے ہیں بلکہ ایک دوسرے کے قریب رہتے ہیں عام حالات میں یہ ٹھیک ہوسکتا ہے لیکن جب بات کووڈ کی ہو تو اس طرح ایک دوسرے کے نزدیک رہنے سے کووڈ پھیل سکتا ہے ۔لوگوں کوچاہئے کہ وہ اس بات کی کوشش کریں کہ جسمانی فاصلہ برقرار رہے اور ناک اور منہ پوری طرح ماسک سے ڈھکی رہے ۔چونکہ اس وقت سردیاں ہیں اسلئے گرم کپڑے پہننے کے علاوہ کھانے پینے کی اشیا میں بھی حد درجہ احتیاط برتیں اس سے کووڈ کے پھیلاﺅ پر قابو پانے میں مدد مل سکتی ہے ۔