لیفٹننٹ گورنر منوج سنہا نے گذشتہ دنوں یہاں ایک تقریب پر تقریر کرتے ہوے کہا کہ ”سنیما صرف تفریح اور کاروبار کے بارے میں نہیں ہے بلکہ یہ سماجی تبدیلی کے لئے ایک طاقتور ذریعہ ہے ۔ہمارے فلم سازوںنے شاندار کمرشیل فلموں اور متوازی سنیما کے مشہور کاموں کے ذریعے تفریح اور سماجی ذمہ داری کے درمیان توازن قایم کرنے کی کوشش کی ہے ۔یہ ثقافتی اقدار کی عکاسی کرتا ہے اور اس نے ہمیشہ قوم کی تعمیر میں اہم کردار ادا کیا ہے ۔“لیفٹننٹ گورنر نے بجا طور پر کہا کہ سنیما نہ صرف تفریح و طبع کا سب سے بڑا اور سب سے موثر ذریعہ ہے بلکہ تفریح کا یہ ذریعہ ثقافتی اقدار کی عکاسی کرتا ہے اور اس نے یعنی سنیما نے ہمیشہ قوم کی تعمیر میں اہم کردار ادا کیا ہے ۔طرز زندگی کا تصور تو سنیما سے ہی ملا ہے ۔یعنی کرداروں کے ذریعے ہمیشہ صداقت اور سچ کا بول بالا ہوا ہے اور جھوٹ کتنا ہی طاقتور کیوں نہ ہو کو ہمیشہ منہ کی کھانا پڑی ۔اس بارے میں دو رائیں نہیں ہوسکتیں کہ سنیما اس وقت بھی تفریح و طبع کا سب سے بڑا ذریعہ مانا جاتا ہے اس امر کے باوجود کی اس وقت چھوٹے پردے یعنی ٹیلی ویثرن کی دھوم ہے اور سوشل میڈیا بھی سر چڑھ کے بول رہا ہے اس کے باوجود لوگ فلموں سے ہی اپنے دل کو بہلاتے ہیں ۔اب یہاں سوال فلموں کا نہیں بلکہ اس کے ذریعے روزگار کے وسیلے تلاش کرنے کا ہے ۔جس پر منوج سنہا نے روشنی ڈالتے ہوے کہا کہ ”فلموں اور تھیٹر نے ہمیشہ سماجی اور اقتصادی تبدیلی میں کلیدی رول ادا کیا ہے “ اس کا مطلب یہ ہے کہ سنیما کو صرف تفریحی نقطہ نظر نہیں دیکھا جانا چاہئے بلکہ اس کے معاشی پہلو کو کسی بھی طور پر نظر انداز نہیں کیا جاسکتاہے ۔اس بارے میں بھی لیفٹننٹ گورنر منوج سنہا نے ایک موثر نکتہ ڈھوند نکالا اور کہا کہ فلم کی شوٹنگ کی بحالی ااور سنیما ہالوں کی واپسی نے جموں کشمیر کے باصلاحیت نوجوانوں کے لئے کاروباری مواقع پیدا کئے ہیں ۔اس کا مطلب یہ ہے کہ فلموں کی شوٹنگ کے نتیجے میں یہاں کے باصلاحیت نوجوان روزگار کما سکتے ہیں اور اس کے علاوہ وہ اپنے فن کا بھی بھر پور مظاہرہ کرسکتے ہیں جس سے جموں کشمیر کے باہر بھی ان کی صلاحیتوں کا اعتراف ہوگا اور ان کے اس میدان میں آگے بڑھنے کے اور زیادہ مواقعے پیدا ہوسکتے ہیں۔ ”فلم انڈسٹری کے ذریعے جموں کشمیر میں سرمایہ کاری کو راغب کیا جاے گا تاکہ روزگار کے زیادہ سے زیادہ مواقعے پیدا کئے جاسکیں اور اس سے سیاحت کو بھی فروغ مل سکتاہے ۔“یہ بات بھی لیفٹننٹ گورنر نے بتائی ۔یعنی ان کا کہنا ہے کہ جتنی زیادہ فلموں کی شوٹنگ یہاں ہوگی اتنی ہی اس خطے کی معیشت مستحکم ہوسکتی ہے اور ٹوارزم کو بھی فروغ مل سکتاہے ۔جب سیاحتی سیکٹر بڑھ جاے گا تو لازمی طور پر کاروبار بھی بڑھ جاے گا اور یہاں کے نوجوانوں کو روزگار کے لئے سرکاری نوکریوں کے پیچھے پڑنے کی نوبت نہیں آے گی ۔ان کے چہرے بیروزگاری کی وجہ سے اپنی رونق نہیں کھو بیٹھیں گے بلکہ وہ باروزگار ہوکر دوسروں کی بھی اس حوالے سے مدد و اعانت کرسکتے ہیں ۔فلم انڈسٹری بھارت کی سب سے بڑی ایسی انڈسٹری ہے جو ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں لوگوں کو روزگار فراہم کررہی ہے اسلئے اگر یہاں بھی اس حوالے سے سرگرمیاں شروع ہوجائینگی تو واقعی بیروزگاری کا کسی حد تک سدباب ہوسکتاہے ۔