وادی کشمیر میں میوہ فصل بعض علاقوں کو چھوڑ کر اس سال بہت اچھی ہوئی ہے ۔یہ ڈائیریکٹر ہارٹیکلچر کا دعویٰ ہے ۔ان کا کہنا ہے کہ امسال بعض علاقوں میں غیر موسمی بارشوں اور ژ الہ باری کی وجہ سے میوﺅں کو نقصان پہنچا ہے ۔بہر حال وادی کی معیشت کا دارو مدار زیادہ تر سیاحت اور ہارٹیکلچر پر ہے اور جب بھی میوے کی فصل بہتر رہتی ہے کاشتکار ،ڈیلر ،بیوپاری اور اس صنعت سے وابستہ لوگوں کو کافی منافع حاصل ہوتا ہے ۔وادی میں سیب کی فصل سب سے زیادہ بکتی ہے لیکن دوسرے میوے بھی دنیا بھر میں اپنا ثانی نہیں رکھتے ہیں جن میں چیری سب سے زیادہ پسندیدہ میوہ تصور کیا جاتا ہے ۔چیری کے کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ اس سال چیری کی کچھ اقسام کی ملک بھر میں کافی مانگ رہی ہے ۔وادی میں اس میوے کی چار قسمیں ہیں جن میں ڈبل ،مشری ،مخملی اور اٹلی شامل ہیں یعنی بلیک ڈائیمنڈ چیری کی ملک بھر میں کافی مانگ ہے ۔طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ چیری کا پھل صحت و تندرستی کے لئے انتہائی مفید ہے ۔ان ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ پھل دل اور بلڈ پریشر سمیت کورونا وائیرس سے بچاﺅ میں مدد دیتا ہے اور انسان کو مختلف قسموں کے انفیکشنز سے بھی محفوظ رکھتا ہے ۔چیری میں زنگ ،پوٹاشیم اور میگنیز اور کاپر پایا جاتا ہے جو دل کی دھڑکن کو معمول پر رکھنے اور ہائی بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے میں مدد دیتاہے ۔اس میوے کے بارے میں خبر رساں ادارے یو این آئی نے ایک تفصیلی رپورٹ شایع کی ہے جس میں بتایا گیا کہ جنوبی کشمیر کے شوپیاں علاقے میںبلیک ڈایمنڈ چیری کی ملک بھر میں مانگ بڑھتی جارہی ہے اور خصوصاً اس سال باہر کی منڈیوں میںکشمیر چیری کی مانگ میں کافی ضافہ ہوا ہے ۔جنوبی کشمیر کے شوپیاں علاقے میں چیری کی فصل کو اس وقت سمیٹا جارہا ہے اور چیری کو ایک ایک کلو وزنی ڈبے میں پیک کرکے دہلی ،ممبی اور ملک کی دوسری ریاستوں میں بھیجا جاتاہے ۔شوپیان کے اس گاﺅں جہاںبلیک ڈائیمنڈ چیری کی فصل اگائی جارہی ہے میں رہنے والے کاشتکاروں نے بتایا کہ وہ کانسو نامی گاﺅں میں چیری کی دوسری اقسام جن میں مشری ڈبل مشری شامل ہیں کو اگانے لگے ہیں لیکن اپنی شکل و صورت رنگ اور ذایقے کا جہاں تک تعلق ہے تو بلیک ڈائیمنڈ چیری سب سے زیادہ مقبول عام فصل ہے ۔اس کی نہ صرف وادی میں بلکہ ملک بھر میں کافی مانگ ہے ۔ان کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ وہ مستقبل میں بلیک ڈائیمنڈ چیری کے مزید باغ بنوائینگے تاکہ ان کو زیادہ سے زیادہ آمدن حاصل ہوسکے گی ۔اس کے مقابلے میں گاندربل کے گوٹلی باغ علاقے میں اس سال چیری کی فصل کو بہت زیادہ نقصان ہوا ہے یہ بات ایک مقامی کاشتکار نے بتائی اس نے کہا کہ بارشوں اور ژالہ باری کی وجہ سے اس علاقے میں چیری فصل کو ستر فی صد نقصان سے دوچار ہونا پڑا ہے ۔اس کاشتکار نے بتایا کہ مقامی کسان ابھی تک چیری کی ہائی برڈ فصل تیار نہیں کرسکے ہیں ۔ادھر محکمے کے ڈائیریکٹر نے بتایا کہ امسال چیری کے قریب بائیس ہزار میٹرک ٹن زیادہ پیداوار ریکارڈ کی گئی جو گزشتہ برس کے مقابلے میں دو سو میٹرک ٹن زیادہ ہے ۔دریں اثنا میوہ بیوپاریوں نے کہا کہ جس قدر سیبوں کی طرف توجہ دی جاتی ہے اسی طرح چیری اور دوسرے میوہ جات کی طرف توجہ دینی چاہئے جس سے یہاں کےءکاشتکاروں کی معیشت میں استحکام پیدا ہوسکتاہے ۔