جمعتہ الوداع اور عید الفطر کی آمد سے قبل ہی شہر و گام غیر مقامی گداگروں اور دوسرے اسی قماش کے لوگوں کی آمد سے عام لوگ انتہائی تنگ آگئے ہیں کیونکہ انہوں نے اپنے کمسن بچوں کو بھیک مانگنے کا کام سونپا ہے ۔ماں باپ ایک طرف اور کمسن بچے دوسری طرف بھیک مانگ رہے ہین ۔یہ راہ گیروں کا پیچھا کرکے انہیں اس وقت تک نہیں چھوڑتے ہیں جب تک نہ ان سے کچھ نہ کچھ اینٹھ لیتے ہیں ۔اس کے علاوہ یہ معصوم بچے چوراہوں پر موزے ،ٹشو پیپرس ،غبارے ،بال پین وغیرہ بیچتے ہیں ۔ملک میں رایج قانون کے مطابق معصوم بچوں سے بھیک منگوانا یا انہیں کسی قسم کے اس کام پر لگوانا جہاں وہ کچھ کماتا ہو انتہائی جرم ہے ۔لیکن جب ہم دیکھتے ہیں تو پورے شہر اور دیگر قصبہ جات میں غیر مقامی بھکاریوں کے جھنڈ کے جھنڈ نظر آتے ہیں اس کے علاوہ غبارے وغیرہ بیچنے والوں کے گروپ کے گروپ سڑکوں اور فٹ پاتھوں پر قبضہ جمائے نظر آتے ہیں ۔ایسے افراد کے خلاف قانون نافذ کرنے والے اداروں کو متحرک ہونا چاہئے تھا لیکن عملی طور پر ایسا کچھ نظر نہیں آرہا ہے بلکہ معصوم بچے آرام سے بھیک مانگتے نظر آتے ہین اورچوراہوں پر چھوٹی موٹی چیزیںدن بھر فروخت کرتے رہتے ہیں ۔لیکن ان کو پوچھنے والا کوئی نہیں ۔نہ آج تک ان کو کسی نے روکنے کی کوشش کی ہے ۔ایک مقامی خبر رساں ایجنسی کی وساطت سے اخبارات میں یہ خبر شایع ہوئی ہے کہ چایلڈ ویلفئیر کمیٹی کی طرف سے گذشتہ دنوں سے ایسے کئی بچوں کو اٹھاکر انہیں باز آباد کاری مراکز پر پہنچادیا گیا جو سڑکوں پر بھیک مانگ رہے تھے یا جو سڑکوں اور چوراہوں پر مختلف اشیاءفروخت کررہے تھے ۔اس کمیٹی کے ذمہ داروں کا کہنا ہے کہ وہ کسی بھی صورت میں معصوم بچوں کو سڑکوں پر بھیک مانگتے ہوئے نہیں دیکھ سکتے ہیں اور نہ ہی بچوں سے کوئی کام لیاجاسکتاہے بلکہ ان کے لئے سکولوں میں تعلیم کا بھی انتظام کیا جاسکتاہے ۔اس کمیٹی کا یہ کام قابل سراہنا ہے کیونکہ اس سے ان بچوں کی زندگی بن سکتی ہے اور اگر بچوں کو اسی طرح بھیک مانگنے یا چھوٹی موٹے کام کرنے کی کھلی چھوٹ دی جاتی تووہ آگے چل جرایم پیشہ بھی بن سکتے ہیں اور ایسے کام بھی کرسکتے ہیں جن سے سماج میں خرابیاں پیدا ہونگی ۔قانون نافز کرنے والے اداروں کو چاہئے کہ وہ اس معاملے میں اس کمیٹی کے ساتھ بھر پور تعاون کریں تاکہ سماج میں پھیلے ہوئے اس ناسور کا قلع قمع ہوسکے ۔اس وقت ماہ مقدس رواں ہے جمعتہ الوداع اور عید الفطر کی آمد آمد ہے اس وقت بھارت کی مختلف ریاستوں سے بھکاریوں کی فوج یہاں آتی ہے ان میں سے کچھ انتہائی بیمار ہوتے ہیں ۔ہوسکتاہے کہ ان کی آمد سے یہاں بیماریاں بھی پھیل جائینگی ۔اسلئے متعلقہ محکمے اور پولیس کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ ان لوگوں کو یہاں سے نکالدیں جو مختلف بیماریوں میں مبتلا ہونگے ۔پولیس کو ان کا مکمل اتہ پتہ بھی ہونا چاہئے اور کسی بھی ایسے شخص کے خلاف کاروائی کی جانی چاہئے جس کا ماضی داغدار ہو۔جو بھی یہاں آے گا اس کے پاس باضابطہ شناختی کارڈ ہونا چاہئے تاکہ اس کے بارے میں پتہ چل سکے کہ وہ اس علاقے جہاں وہ رہتا ہے میں کہیں کسی مجرمانہ فعل میں ملوث تو نہیں ؟