اس سے قبل ان ہی کالموں میں بجلی بحران پر حکام کی توجہ مبذول کرواتے ہوے ان سے اپیل کی گئی تھی کہ سردیوں کے ایام میں بجلی کی مسلسل فراہمی کو یقینی بنایا جاے یا کم سے کم اس کٹوتی شیڈول پر مکمل طور عمل کیا جاے جو پہلے ہی مشتہر کیا گیا ہے ۔اس وقت جبکہ کٹوتی شیڈول پر اب عمل درآمد ہونے لگاہے اور بجلی کی صورتحال بہتر ہونے لگی ہے اس دوران کشمیر پاور ڈسٹری بیوشن کے منیجنگ ڈائیریکٹر نے افسروں پر زور دیا کہ وہ اوور لوڈنگ اور ہکنگ والے فیڈروں پر کڑی نگاہ رکھیں ۔انہوں نے کہا کہ وادی میں بجلی کے ناجائیز استعمال کی روک تھام اور بجلی فیس کی وصول یابی میں سرعت لائی جاے گی تاکہ صارفین کو سرمائی ایام میں مشتہر شدہ شیڈول کے مطابق بجلی فراہم کی جاسکے۔سرکاری ذرایع نے بتایا کہ نومبر کے مہینے میں محکمے کی طرف سے 14893انسپکشن کئے گئے ۔اور اس دوران 1,80کروڑ کی رقم بطور جرمانہ وصول کی گئی ۔کشمیر پاور ڈسٹری بیوشن کے منیجنگ ڈائیریکٹر مسرت الاسلام نے کشمیر ڈویثرن کے تمام سرکلز کے سپر انٹنڈنگ انجنیروں کو ہدایت دی ہے کہ وہ بلوں کی وصولیابی کو یقینی بنانے کے اقدامات کریں ۔اب عوام کو اس بات کا یقین ہے کہ ان کو بجلی کے حوالے سے کسی پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑیگا۔ادھر بعض علاقوں سے اب بھی اس قسم کی اطلاعات موصول ہورہی ہیں جن میں بتایا جارہا ہے کہ ان علاقوں میں پینے کے پانی کی قلت برقرار ہے ۔اگرچہ صارفین کو اس بات کا پورا پورا احساس ہے کہ دریاﺅں اور ندی نالوں میں پانی کی سطح برابر کم ہورہی ہے لیکن اس کے باوجود پانی کی فراہمی میں اس قدر خلل سے لوگوں کو مشکلات پیش آرہی ہیں اسلئے محکمہ جل شکتی کے حکام کو لوگوں کی مجبوریوں کا بھر پور انداز میں احساس کرکے پانی کی فراہمی بلاخلل جاری رکھنی چاہئے ۔دریں اثنا بازاروں میں مہنگائی اب عروج پر ہے اور لوگ اس بات کا رونا رورہے ہیں کہ چکنگ سکارڈ کہیں نظر ہی نہیں آرہے ہیں تاکہ لوگوں کی جیبیں کاٹنے والوں کو قانون کی زد میں لایا جاسکے ۔ساگ سبزیوں سے لے کر مختلف قسم کے میووں ،جوتے اور ریڈی میڈ کپڑوں سے لے کر گھریلو استعمال میں آنے والی مختلف چیزوں کے دام از خود بڑھائے گئے ہیں ۔ان پر کوئی کنٹرول نہیں ۔عوام کا کہنا ہے کہ جتنے دام بڑھائے گئے اتنے دام کمپنیوں کی طرف سے نہیں بڑھائے گئے ہیں ۔عوامی حلقوں کے مطابق یہ یہاں کے ہی تاجروں کی کارستانی قرار دی جاسکتی ہے کہ وہ مختلف اشیاءکے دام از خود بڑھا کر لوگوں کو پریشانیوں میں مبتلا کررہے ہیں ۔اسلئے لوگوں کو چاہئے کہ وہ فوری طور ایسے تاجروں کے خلاف پولیس میں شکایت درج کروائیں جو غیر ضروری طور پر اشیاءضروریہ کی قیمتوں میں بلاجواز اضافے کا باعث بن کر لوگوں کو پریشان کرنے کا موجب بنتے جارہے ہیں ۔اسلئے محکمہ امور صارفین اور عوامی تقسیم کاری کے علاوہ سرینگر میونسپلیٹی اور پولیس کو مشترکہ طور پر بازاروں کی چکنگ کرنی چاہئے تاکہ ایسے عناصر کے خلاف کاروائی کی جاسکے ۔