آج کل ہر دوسرے تیسرے دن جان لیوا حادثات رونما ہورہے ہیں جبکہ آگ کی وارداتیں بھی باعث تشویش بنتی جارہی ہیں ۔ان پر قابو پانے کیلئے جہاں عام لوگوں کو زبردست احتیاط برتنے کی ضرورت ہے تو دوسری جانب حکومت پر بھی اس معاملے میں ذمہ داریاں عاید ہوتی ہیں ۔کل ہی شملہ میں ایک المناک حادثے میں چھ کشمیری مزدور موت کے منہ میں چلے گئے ہیں ۔جبکہ چار کشمیری مزدور زخمی ہوگئے ہیں جن کی حالت تشویشناک بتائی جارہی ہے ۔یہ حادثہ اس وقت پیش آیا جب ایک پک اپ ٹرک موڑ کاٹتے ہوے ڈرائیور کے قابو سے باہر ہوکر کھائی میں لڑھک گئی اور اس میں سوار چھ مزدوروں کی جانیں چلی گئیں جبکہ چار کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ سیریس ہیں اور شملہ کے بڑے ہسپتال میں ان کا علاج معالجہ چل رہا ہے ۔اس سے قبل اسی طرح ڈوڈہ میں بھی ایک حادثہ رونما ہوا جس میں 38افراد موت کے منہ میں چلے گئے ۔دونوں حادثات کی نوعیت ایک جیسی بتائی گئی ۔ڈوڈہ میں جس گاڑی کو حادثہ پیش آیا اس کے ڈرائیور نے بھی حد سے زیادہ اوور لوڈنگ کی تھی جبکہ شملہ حادثے میں پک اپ وین میں دس بارہ مزدورں کے علاوہ بھاری مشینری لوڈ تھی جس کی بنا پر موڑ کاٹتے ہوے ڈرائیور اوور لوڈنگ کی وجہ سے ڈگمگاتی گاڑی پر قابو نہیں پاسکا ہے اور گاڑی ایک جھٹکے کے ساتھ نیچے کھائی میں لڑھک گئی نتیجے میں چھ قیمتی انسانی جانیں تلف ہوگئی ہیں ۔جو چار زخمی ہوگئیے ہیں ڈاکٹروں کے مطابق اگر وہ بچ بھی جائینگے پھر بھی ان کیلئے زندہ رہنے کے لئے دوسروں کے سہارے کی ضرورت پڑ سکتی ہے کیونکہ وہ عمر بھر کیلئے معذور بن کر رہ سکتے ہیں ۔یہ حادثہ کیسے پیش آیا اس کی تحقیقات کی جانی چاہئے کیونکہ ایسا لگتاہے کہ شملے میں ٹریفک پولیس نا م کی کوئی چیز ہی نہیں ہے کیونکہ اگر ایسا ہوتا تو ایک پک اپ وین میں بھاری مشینری اور ایک درجن سے زیادہ مزدوروں کو کس طرح بیٹھنے کی اجازت دی گئی ۔یہ حادثہ بالکل ڈوڈہ کے حادثے کی طرح ہی پیش آیا جہاں پہاڑی راستے پر کوئی ٹریفک اہلکار نظر نہیں آرہا تھا لیکن اب ایسی اطلاعات موصول ہورہی ہیں کہ ڈوڈہ میں اس حادثے کے بعد حساس مقامات پر ٹریفک پولیس کو تعینات کیا گیا ہے ۔ہماچل پردیش میں پیش آئے ہوے حادثے میں جاںبحق ہونے والے مزدوروں کے لواحقین کو نہ صرف حکومت ہماچل بلکہ حکومت جموں کشمیر کی طرف سے بھی بھر پور ایکس گریشیا ریلیف دیا جانا چاہئے اور زخمیوں کو بھی بھر پور طبی اور دیگر مالی امداد دی جانی چاہئے ۔ادھر وادی میں آگ کی پے در پے وارداتیں رونما ہونے لگی ہیں تازہ واردات بارہمولہ میں رونما ہوئی ہے جس میں ایک شاپنگ کمپلیکس اور نصف درجن رہایشی مکانات خاکستر ہوگئے ہیں ۔نقصان کا اندازہ کروڑوں میں لگایا جارہا ہے ۔اس سے قبل اور اب بھی ایک بار پھر عوام سے گذارش ہے کہ اس معاملے میں احتیاط برتیں جبکہ محکمہ فائیر اینڈ ایمر جنسی سروسز کے حکام سے بھی اپیل ہے کہ وہ حساس بلڈنگوں کا وقتاً فوقتاًفائیر سیفٹی آڈٹ کرتے رہیں ۔