مرکزی کابینہ کے اجلاس میں پردھان منتری غریب کلیان انا یوجنا یعنی ایم جی کے وائی کو منظوری دی گئی ہے تاکہ 11.80لاکھ کروڑ سے اگلے پانچ برسوں کیلئے 81.35کروڑ لوگوں کو مفت اناج فراہم کیا جاے ۔دراصل یہ سکیم کووڈ 19پھیلنے کے وقت شروع کی گئی تھی کیونکہ اس وقت اس لاگ دار بیماری سے پورا نظام زندگی درہم برہم ہوکر رہ گیا تھا اور کاروبار ،تجارت ،ٹھیکے ،لین دین ،نوکریا ں غرض سب کچھ ٹھپ ہوکر رہ گیا تھا ۔لوگ دانے دانے کو ترسنے لگے تھے چنانچہ اس وقت مودی سرکار نے غریب لوگوں کو راحت دلانے کیلئے پردھان منتری غریب کلیان انا یوجنا شروع کی تھی اور کئی برسوں تک لوگ ا س سکیم سے استفادہ کرتے رہے اور جب حالات بہتر ہونے لگے تو یہ سکیم بھی مختصر مدت تک بند کردی گئی تھی لیکن اب جبکہ ملک میں غربت زیادہ پنپنے لگی تو موجودہ مودی سرکار نے ایک بار پھر اس یوجنا کا اعلان کرکے غریب پروری کا ثبوت دیا ۔اس سکیم کو پانچ برسوں تک توسیع دی گئی ۔اس سے واقعی غریبی کی سطح سے نیچے گذر بسر کرنے والوں کو راحت مل سکتی ہے ۔اطلاعات و نشریات کے مرکز ی وزیر انوراگ سنگھ ٹھاکر نے ایک پریس کانفرنس میں اس سکیم کے خدو خال بیان کرتے ہوے کہا کہ یہ سکیم اپنی نئی شکل میں اگلے سال یعنی یکم جنوری سے شروع ہوگی ۔انہوں نے کہا کہ یہ ایک تاریخی فیصلہ ہے جس نے پی ایم جی کے آے وائی کو دنیا کی سب سے بڑی سماجی بہبود کی سکیموں میں شامل کیا ہے ۔اس کا مقصد 81.35کروڑ افراد کے لئے پانچ برس کی مدت میں 11.80لاکھ کروڑ روپے کی فراہمی کے ساتھ خوراک اور غذائی تحفظ کو یقینی بنانا ہے ۔غریب کلیان یوجنا کے تحت مفت غذائی اجناس یعنی چاول ،گندم ،موٹے اناج اور جوار شامل ہے یہ فوڈ سیکورٹی کو مضبوط کرے گااور آبادی کے غریب اور کمزور طبقوں کی مدد کرے گا۔ادھر عام لوگوں اور خاص طور پر غریبی کی سطح سے نیچے گذر بسر کرنے والوں نے اس سکیم کا نہ صرف خیر مقدم کیا ہے بلکہ یہ بھی کہا ہے کہ اس سے ایسا لگتا ہے کہ وزیر اعظم مودی نے غریبوں کی حالت زار کا بخوبی اندازہ لگاکر اپنی غریب پروری کا ثبوت دے کر لوگوں کے دلوں میں جگہ بنالی ہے ۔ادھر وادی بھر میں وہ لوگ جو راشن ٹکٹوں پر اناج اور دوسرا غلہ حاصل کرتے ہیں نے ایک بار پھر مرکزی سرکار سے اپیل کی ہے کہ وادی کے لئے راشن کا کوٹا بڑھادیا جاے کیونکہ یہ ایک پہاڑی خطہ ہے اور یہاں غذائی اجناس بہت کم مقدار میں اُگ رہی ہیں ۔جغرافیائی خد و خال کی وجہ سے اور موسم کے اعتبار سے یہاں کے باشندوں کو بہت کم کام دن میسر آتے ہیں اس پر طرہ یہ کہ سرکاری طور پر عام لوگوں کو راشن ٹکٹوں پر فی نفر صرف ساڑھے چار کلو غذائی اجناس دی جاتی ہیں جو ایک شخص کیلئے ایک مہینے تک استعمال کرنا خارج از امکان ہے کیونکہ یہ مقدار چڑیا کے لایق بھی نہیں پھر انسان کے لئے ساڑھے چار کلو چاول پر گذارہ کرنا ناممکن ہے ۔وادی میں عوامی حلقوں کی طرف سے بار بار یہ مطالبہ کیا جاتا رہا ہے کہ کم سے کم فی نفر دس کلو غذائی اجناس کی منظوری دی جانی چاہئے تاکہ یہ ایک صارف مہینے بھر تک استعمال کرسکے جبکہ اس وقت جو ساڑھے چار کلو غذائی اجناس فراہم کی جارہی ہیں عوام کے مطابق وہ ناکافی ہیں۔