سنیچر 11اور 12نومبر کی درمیانی رات جھیل ڈل میں ایک افسوسناک واقعہ رونما ہوا جس میں پانچ ہاوس بوٹ اور کئی رہایشی ڈھانچے خاکستر ہونے کے علاوہ تین غیر ملکی سیاح زندہ جل گئے جبکہ آٹھ کو بچالیا گیاہے ۔اس بارے میں جو اطلاعات موصول ہوئی ہیں اور جیسا کہ ہاوس بوٹوں کے مالکان نے بتایا کہ بلیوارڈ کے گھاٹ نمبر 9کے بالکل عین مقابل صبح پانچ بجے کے قریب اچانک ایک ہاوس بوٹ سے آگ نمودار ہوگئی جس نے آناً فاناًدوسرے ہاوس بوٹوں اور ان کے قریب تقریباً آٹھ رہایشی ڈھانچوں کو اپنی لپیٹ میں لیا ۔اس دوران مقامی نوجوانوں کے علاوہ فائیر سروس عملے نے آگ پر قابو پانے کے لئے جی توڑ کوششیں کیں اور کئی گھنٹے کی جد وجہد کے بعد آگ پر قابو پایا گیا ۔اس بھیانک آگ سے جیسا کہ سرکاری ذرایع نے بتایا کہ پانچ عالیشان ہاوس بوٹ خاکستر ہوگئے اس کے علاوہ وہ سات آٹھ رہایشی ڈھانچے بھی راکھ بن گئے جو ان ہاوس بوٹوں کے ساتھ تھے ۔ان میں موجودہ سامان کپڑے ،فرنیچر ،قالین ،پردے گھر کا سامان وغیرہ سب کچھ جل گیا صرف وہ کپڑے بچ گئے جو ان ہاوس بوٹوں اور رہایشی ڈھانچوں میں رہنے والوں نے پہنے ہوئے تھے ۔اس موقعے پر وہاں اس قدر افراتفری مچ گئی جیسا کہ اس موقعے پر ہوتا ہے ۔سب لوگ جانیں بچانے کے لئے اِدھراُدھر بھاگ رہے تھے ۔گھروالوں کو چیخ چیخ کر پکارتے تھے کہ سب بچ گئے ہیں کہ نہیں ۔آگ لگنے کے ساتھ ہی مقامی نوجوان اور دوسرے لوگ بچاﺅ کاروائیوں میں جھُٹ گئے ۔اس دوران فائیر سروس عملے کو بھی مطلع کیا گیا اور اس دوران آگ نے دوسرے ہاوس بوٹوں کو اپنی لپیٹ میں لیا تھا ۔مقامی لوگوں کے مطابق فائیربریگیڈ عملے اور مقامی نوجوانوں نے آگ پر قابو پانے کے لئے بے انتہا محنت کی اپنی جانیں جو کھم میں ڈال کر ان ہاوس بوٹوں میں موجود سیاحوں کو بچانے کی کوشش کی لیکن افسوس صرف آٹھ سیاحوں کو ہی بچایاجاسکا جبکہ دن کے تیسرے پہر جاے واردات سے تین غیر ملکی سیاحوں کی لاشیں برآمد کی گئیں۔کہا جارہا ہے کہ یہ سیاح آگ کی اس واردات کے دوران لقمہ اجل بن گئے ۔تینوں سیاح بنگلہ دیشی بتائے گئے ۔اس افسوسناک واقعے میں جان و مال دونوں کا نقصان ہوا ہے ۔ایک مقامی ہاوس بوٹ مالک نے اس موقعے پر میڈیا کو بتایا کہ آگ بقول اس کے شارٹ سرکٹ وجہ سے رونما ہوا ۔اس نے بتایا کہ آگ ایک ہاوس بوٹ سے نمودار ہوگئی جس نے دوسرے ہاوس بوٹوں اور رہایشی ڈھانچوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا ۔نقصان کا اندازہ کروڑوں روپے لگایا جارہا ہے جبکہ انسانی جانوں کی قیمت کا اندازہ ہی نہین لگایا جاسکتاہے ۔بہر حال اس واردات میں متاثرین کا سب کچھ تباہ و برباد ہوگیا ان کے پاس کچھ نہیں بچا۔اس واردات کے بعد یہ لازمی ہے کہ حکومت متاثرین کی بھرپور باز آباد کاری کے سلسلے میں فوری طور اقدامات شروع کرے ۔اس کے ساتھ ہی محکمہ فائیر بریگیڈ کو چاہئے کہ وہ وقتاً فوقتاًہاوس بوٹوں کا فائیر سیفٹی آڈٹ کرتا رہے تاکہ اس طرح کی وارداتیں رونما نہ ہونے پائیں ۔اس سے قبل نگین جھیل میں بھی کئی ہاوس بوٹ آگ کی واردات میں جل گئے ہیں۔لیکن بقول متاثرین ان کی بھر پور معاونت نہیںکی گئی اس لئے حکام پر لازم ہے کہ متاثرین کی بھر پور مالی امداد کی جاے ۔اس کے ساتھ ہی جو سیاح از جان ہوئے ان کے لواحقین کے ساتھ بھی انصاف کیا جاے ۔