وادی کشمیر میں جرم و سزا کا دائیرہ جس طرح وسیع ہوتا جارہا ہے وہ مہذب سماج کے لئے باعث تشویش ہے اور ہر مکتب فکر سے تعلق رکھنے والا اس پر فکرمندی کا اظہار کررہا ہے ۔کرنا بھی چاہئے کیونکہ آج کل وادی میں جس طرح ہر دوسرے تیسرے دن جرایم کا ارتکاب کیا جاتا ہے ایسا اس سے پہلے کبھی نہیں ہوتاتھا ۔کشمیری لوگ بنیادی طور پر شریف الاطبع ہیں اور ان کے رگ و ریشے میں انسانیت ،ہمدردی ،محبت ،اخوت ،چاہت ،فہم و فراست اور نیکی کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہے ۔کشمیری عوام کسی کا دکھ درد سہہ نہیں سکتے ہیں بلکہ دکھ سکھ میں دوسروں کی مدد کرتے رہتے ہیں جس کی ایک دو نہیں بلکہ ہزاروں مثالیں دی جاسکتی ہیں لیکن نہ جانے کشمیریوں کو کس کی نظر لگ گئی کہ وہ ایک سے ایک بڑھ کر جرایم کا ارتکاب کرنے لگے ہیں ۔باہر کی ریاستوں میں جب بھی کوئی واردات رونما ہوتی تھی کشمیری حیران رہ جاتے تھے کہ کیا اس طرح کے واقعات بھی رونما ہوسکتے ہیں لیکن ان کو کیا معلوم کہ ایک دن ایسا بھی آرہا ہے کہ کشمیری سماج میں بھی جرم و سزا کی داستانیں رقم ہونے لگیں ۔گذشتہ دنوں بمنہ میں ایک جوان سال خاتوں کی لاش برآمد کی گئی ۔ابتدا میں پولیس بھی حیران رہ گئی کہ اس کی کیا وجوہات ہیں اور سب کی نظریں اس کے سسرال والوں پر ٹک گئیں لیکن پولیس بھی کچھ سراغ لگانے میں کامیاب نہیں ہوسکی ۔لیکن پولیس خفیہ طور پر اس سارے واقعے کی تحقیقات کرتی رہی اور آخر کار 23اکتوبر کو ایک پریس کانفرنس میں اس بات انکشاف کیا گیا کہ مذکورہ خاتون کو مبینہ طور قتل کرکے لاش کو حیدر پورہ سے لے کر بمنہ میں ڈالدیا گیا تھا ۔یہ سب پولیس کا کہنا ہے ۔قتل کی اس واردات میں چار افراد گرفتار کئے گئے ۔جن میں دو خواتین بھی شامل بتائی گئیں ۔اس واقعے کی پولیس ابھی تحقیقا ت کررہی ہے اور ابھی تک یہ نہیں کہا جاسکتا ہے کہ اصل معاملہ کیا ہے ؟معاملہ جو بھی ہو ایک معصوم کو بیدردی سے قتل کیا گیا اسلئے قاتلوں کو کڑی سے کڑی سزا ملنی چاہئے ۔بہر حال جیسا کہ اوپر ذکر کیا گیا ہے کہ اس طرح کے جرایم کا ارتکاب یہاں نہیں ہوتا تھا۔اس سے قبل راج باغ میں ایک نوجوان کو قتل کرنے کی کوشش کی گئی اس پر دن دھاڑے چھری سے حملہ کیا گیا اس کے بعد بمنہ میں بھی ایک شخص کو چھرا گھونپ دیا گیا ۔جعلسازی ،بے ایمانی ،رشوت اور دیگر سماجی برائیوں کا سلسلہ برابر جاری ہے ۔لوگ سماجی برائیوں کی دلدل میں ڈوبتے جارہے ہیں لاکھ کوششوں کے باوجود اب یہاں ایسے واقعات پر کنڑول نہیں ہورہا ہے نوجوان نسل بے راہ روی کی روش اختیار کئے ہوے ہیں ۔سوشل میڈیا نے نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کے دل و دماغ پر ایسے گہرے اثرات مرتب کئے ہیں کہ اب ہمارے نوجوانوں کے سامنے بُرے بھلے کی کوئی تمیز نہیں رہی ۔لڑکوں کے علاوہ لڑکیوں کے بارے میں بھی پولیس کا دعویٰ ہے کہ وہ ڈرگس کا استعمال کرتی ہیں ۔ایک گندی مچھلی پورے تالاب کو گندہ کرکے رکھ دیتی ہے ۔اسطرح اگر ایک لڑکی کو کسی نے ڈرگس کا استعمال کرتے ہوے دیکھ لیا تو ظاہر ہے کہ اس سے تمام لڑکیوں کی بدنامی ہوتی ہے اسلئے حکومت کے ساتھ ساتھ لوگوں کو از خود اپنے پاﺅں پر کھڑا ہوکر اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرنا چاہئے اور سماج میں جرایم کے حوالے بیداری مہم چلائی جانی چاہئے ۔