جب قدرتی مناظر کی بات کی جاتی ہے جب باغوں ،گھنے چناروں ،پیڑ پتوں ،سرسبز چراگاہوں کا تذکرہ چھیڑا جاتا ہے اور جب بل کھاتی ہوئی ندی نالوں کا ذکر ہوتا ہے تو ان کے ساتھ انواع و اقسام کے پرندوں کا ذکر نہ ہو ممکن ہی نہیں ہے ۔قدرتی مناظر کا لطف اسی صورت میں لیا جاسکتا ہے جب اس کے ساتھ پرندوں کی چہچہاہٹ ،کویل کی کوک ،بلبل کے نغمے وغیرہ بھی شامل ہونگے یعنی قدرتی مناظر میں پرندے بھی شامل ہیں جو ان مناظر کی خوبصورتی ،دلکشی اور دلنوازی میں رنگ بھر دیتے ہیں ۔جب ہم صبح کو نیند سے بیدار ہوتے ہیں تو یہ اچانک نہیں ہوتا ہے بلکہ پرندوں کی بولیاں سن کر ہی نیند ٹوٹ جاتی ہے اور انسان اٹھتا ہے اور یاد الہیٰ میں محو ہوجاتا ہے یعنی پرندوں کی موجودگی ہی زندگی ہے اور اگر پرندے نہیں ہونگے تو زندگی بے سود ۔لیکن افسوس کا مقام ہے کہ گذشتہ تیس برسوں میں ساٹھ فی صد پرندوں کی نسلیں معدوم ہوچکی ہیں کم ہوچکی ہیں اور نہ جانے کس جہاں میں کھو گئے ہیں یہ پرندے ۔حکومت دعویٰ کررہی ہے کہ وہ پرندوں کے تحفظ کے لئے کوشاں ہے اور اس کے لئے بیداری مہم بھی چلائی جارہی ہے لیکن اس کے باوجودپرندوں کی نسلیں تیزی کے ساتھ ختم ہورہی ہیں ۔کیونکہ گذشتہ تیس برسوں میں ساٹھ فی صد پرندوں کی آبادی کم ہوچکی ہے ؟آخر اس کی وجہ کیا ہے ؟” سٹیٹ آف انڈین برڈس“عنوان کے تحت حال ہی میں ایک رپورٹ شایع ہوئی ہے جس میں کہا گیا کہ گذشتہ سات برسوں میں تبدیلی کیلئے جانچ کی گئی 359پرندوں کی نسلوں میں سے چالیس فی صد کمی آئی ہے ۔اس بارے میں جب ماہرین سے رابطہ قایم کیا گیا کہ تو وہ بھی حیران و پریشان ،ان کا کہنا ہے کہ ان کے پاس ہر نسل کے پرندوں کے زوال کی کوئی خاص وجہ نظر نہیں آتی ہے ۔البتہ انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ انتہائی تشویش کا باعث بن رہا ہے کہ آخر اتنی تعداد میں پرندوں کی نسلیں کیونکر ختم ہورہی ہیں ۔ان ماہرین نے کہا کہ یہ بات بھی غیر واضح ہے کہ آیا بعض نسلوں میں اضافہ اور دوسروں میں کمی کے درمیان کوئی تعلق ہے یا یہ سب اتفاقاً ہے ۔بمبئی نیچرل ہسٹری اور وایلڈ لایف انسٹی چیوٹ آف انڈیا سمیت 13سرکاری اور غیر سرکاری اداروں کے ایک گروپ کی شایع کردہ رپورٹ میں کہا گیا پرندوں کی جتنی بھی نسلیں روئے زمین پر موجود ہیں ان میں سے 204نسلوں میں کمی آئی ہے یہ کیونکر ہوا ہے اس کا مکمل خلاصہ نہیں دیا گیا ہے ۔اس بارے میں بعض لوگ کہتے ہیں کہ ریڈیشن سے چھوٹے چھوٹے پرندے لقمہ اجل بن جاتے ہیں بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ موبایل ٹاوروں سے پرندے خاص طور رچڑیاں وغیرہ جل کر بھسم ہوجاتی ہیں ۔یہ کہاں تک سچ ہے اس بارے میں وثوق سے کچھ نہیں کہا جاسکتاہے ۔کیونکہ چین میں ایک بھی چڑیانہیں ہے اور اس بڑے ملک میں صبح کے وقت ایک بھی چڑیا نظر نہیں آتی ہے کہا جارہا ہے کہ ان ٹاوروں سے جو ریڈیشن خارج ہوتی ہے وہ چھوٹے چھوٹے پرندوں کی موت کا باعث بن جاتی ہے ۔ہم یہ وثوق کے ساتھ نہیں کہہ سکتے ہیں کہ آیا پرندوں کی نسلیں ختم ہونے کی سب سے بڑی وجہ یہی ہے یا کوئی اور ۔یہ تو ماہرین اور سائینسدان ہی کہہ سکتے ہیں اسلئے اس کا انتظار کرنا ہوگا۔