وادی کی معیشت کا دارو مدار سیاحت کے بعد ہارٹیکلچر سیکٹر پر ہے لیکن اب اس کی طرف بھی کوئی خاص توجہ نہیں دی جارہی ہے ۔یہ الزام فروٹ گروورس کا ہے جنہوں نے کہا کہ متعلقہ حکام کی طرف سے فروٹ گروورس کے مسایل و مطالبات کو پس و پشت ڈال دیا جاتا ہے جس سے ان کی حالت دن بدن پتلی ہوتی جارہی ہے ۔میوہ سیکٹر نے ہی کشمیری عوام کو اس وقت سہارا دیا جب پورا کشمیر تشدد کی بٹھی میں جل رہا تھا ۔سیاحوں کا دور دور تک نشان دکھائی نہیں دے رہاتھا ۔سیاح کشمیر آنے سے ڈرتے تھے اگرچہ ملی ٹینسی کے ایام کے دوران سیاحوں کو کوئی بھی خطرہ لاحق نہیں تھا لیکن مفاد خصوصی رکھنے والے ٹریول اینڈ ٹور ایجنٹوں کی طرف سے سیاحوں کو ڈرا کر ان کو اپنے من پسند مقامات پر لے جایا جاتا رہا جہاں یہ ایجنٹ ان سے بھاری رقومات اینٹھ لیتے تھے ۔بہر حال اس وقت جب لوگ خاصے پریشان تھے کاروبار ٹھپ تھا سیاحتی سیکٹر سے وابستہ لوگ فاقہ کشی پر اتر آے تھے اس وقت اسی میوے نے کشمیریوں کے لئے امید کی کرن پیدا کردی اور میوے کی وجہ سے اقتصادیات میں تھوڑا بہت استحکام پیدا ہوگیا ۔جو لوگ میوے کے کاروبار سے وابستہ نہیں تھے وہ بھی اس کا کاروبار کرنے لگے نتیجے کے طور پریہاں کے لوگوں کو نوبت فاقہ کشی تک نہیں پہنچ سکی ۔لیکن اس وقت کچھ ایسا لگ رہا ہے کہ متعلقہ حکام فروٹ گروورس کے جائیز مطالبات و مسایل کی طرف توجہ نہیں دے رہے ہیں یہ ان فروٹ گروورس کا کہنا ہے جن کے باغوں میں موجود درختوں کے پتوں میں ایسی بیماری پیدا ہوگئی ہے جو ہر گذرتے دن پھیلتی جارہی ہے ۔جنوبی کشمیر کے متعدد علاقوں سے اس بارے میں جو اطلاعات موصول ہوئی ہیں وہ تشویشناک ہیں اور جن کی وجہ سے آبادی کا ایک بڑا طبقہ پریشان حال ہے ۔متاثرہ فروٹ گروورس کا کہنا ہے کہ ان کے میوہ باغوں میں جو درخت ہیں ان کے پتوں میں کوئی ایسی پر اسرار بیماری لگ گئی ہے جو میوے کے ساتھ ساتھ میوہ دار درخت کا ستیا ناس کرکے رکھ دیتی ہے ۔باغ مالکان کا کہنا ہے کہ گذشتہ برس سے پتوں میں ایک نئی بیماری پھیل رہی ہے جو باعث تشویش ہے ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے کئی مرتبہ متعلقہ حکام کی توجہ اس جانب موڈ دی ہے لیکن وہ کوئی ٹھوس کاروائی کرنے سے قاصر نظر آتے ہیں۔متاثرہ فروٹ گروورس او رمالکان باغ کا کہنا ہے کہ محکمہ ہارٹیکلچر کے حکام کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی نظر آرہی ہے البتہ دوسری جانب محکمہ ہارٹیکلچر کے ذرایع کا کہنا ہے کہ انہوں نے اس بیماری کا نوٹس لیا ہے اور اس سلسلے میں سروے بھی کروایا گیا ہے اور اگر خدا نے چاہا تو بہت جلد اس بیماری پر قابو پایا جاے گا لیکن فروٹ گروورس کا کہنا ہے کہ ایسا دکھائی نہیں دے رہا ہے کیونکہ محکمے نے نہ تو کوئی ایڈوائیزری جاری کردی اور نہ ہی فروٹ گروورس کو کوئی ہدایت دی ہوئی ہے ۔عام لوگوں کا کہنا ہے کہ اگر متعلقہ حکام اسی طرح خاموشی اختیار کرینگے اور فروٹ گروورس کو اس بیمااری پر قابو پانے میں مدد نہیں دینگے تو ہر سال میوے کا کروڑوں روپے کا نقصان ہوسکتاہے ۔