جیولو جیکل سروے آف انڈیا کے ماہرین نے گذشتہ دنوں اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ کاربن کے اخراج کو کم کرنے کیلئے لی تھیم اکسیر کی حیثیت رکھتا ہے اور جموں کشمیر کے ریاسی ضلع میں اس کی دریافت سے جموں کشمیر کی تقدیر بدلنے والی ہے ۔ان ماہرین کا کہنا ہے کہ اس وقت پوری دنیا میں کاربن کے اخراج سے انسانی زندگیاں داو پر لگی ہوئی ہیں اور روز روز جو نئی نئی بیماریاں جنم لے رہی ہیں اور جو صحت کے حوالے سے انسانوں میں پیچیدگیاں بڑھتی جارہی ہیں ان کی بنیادی وجہ کاربن کا اخراج ہے اور اگر اس پر قابو پایا جاے گا تو اس سے انسانی جانوں کو بچایا جاسکتا ہے اور اس سے زرعی سیکٹر میں بھی انقلابی تبدیلیاں آسکتی ہیں۔لی تھیم کی بھاری مقدار ریاسی کے سلال علاقے میں کھوج نکالی گئی ہے جو سائینسدانوں کے مطابق اعلی معیار کا ہے ۔ان خبروں کے مطابق عالمی سطح پر لی تھیم کی مانگ مین کافی اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے کیونکہ دنیا کے بیشتر ممالک کاربن کے اخراج کو کم کرنے اور ماحول دوست توانائی کی جانب منتقلی کی دوڑ میں لگے ہوے ہیں ۔لہذا ریاسی میں لی تھیم کے ذخائیر دریافت ہونے سے جموں کشمیر کی تقدیر بدلنے والی ہے ۔ماہرین ارضیات کے مطابق لی تھیم نایاب معدنیات میں شمار کیا جاتا ہے اور اس سے بیٹریوں میں استعمال کئلئے مثالی مواد قرار دیا جارہا ہے ۔بھارت اب تک اس کے حصول کے لئے غیر ملکی درآمد پر انحصار کرتا رہا ہے لیکن اب جبکہ جموں کشمیر میں اس کے ذخائیر کا پتہ چلا ہے تو توقع کی جارہی ہے الیکٹرک گاڑیوں کی مارکیٹ میں مانگ بڑھ سکتی ہے ۔ماہرین کا دعوی ہے کہ لی تھیم کی دریافت سے موبائیل فون ،شمسی توانائی پینل ،سمیت مختلف آلات کے لئے بیڑیوں کی پیداوار میں اضافہ ہوگا۔لی تھیم کی دریافت کے بعد سرکاری ذرایع نے بتایا کہ مرکزی حکومت سال 2020تک ملک میں فروخت ہونے والی تمام گاڑیوں کی کل مارکیٹ کا تیس فی صد حصہ الیکٹرک گاڑیوں پر مشتمل تھالیکن اب ان کی تعداد مین اضافہ ہوگا کیونکہ لی تھیم ہی الیکٹرک گاڑیوں کے لئے بیٹریاں بنانے میں مدد دیتا ہے کیونکہ اس میں اعلی کثافت اور طویل عرصہ تک چارج برقرار رکھنے کی صلاحیت موجود ہے ۔خبروں کے مطابق بھارت میں کل لی تھیم کا تقریباً 80فی صد حصہ دوسرے ملکوں سے درآمد کرتا ہے خاص طور پر ارجنٹائین اور آسٹریلیا بھارت کو لی تھیم کی بھاری مقدار بھیجتا رہتا ہے لیکن اب اس کو اس طرح کی کوئی ضرورت پیش نہیں آے گی ۔ماحول میں بڑھتی ہوئی کثافت کے لئے لازمی ہے کہ ڈیزل اور پیٹرول پر چلنے والی گاڑیوں کا کم سے کم استعمال ہو اسی لئے الیکٹرک گاڑیاں ،آٹو ،سکوٹر وغیرہ متعارف کئے گئے اسلئے ان کو ایسی بیٹریوں کی ضرورت ہے جن میں زیادہ دیر تک چارج برقرار رکھنے کی صلاحیت موجو د ہوگی۔اب اس کا علاج بھی مل گیا ہے اور جموں کشمیر کے ریاسی علاقے سے لی تھیم کے ذخائیر برآمد ہونے سے بھارت جیسے بڑے ملک میں ماحولیاتی کثافت پر قابو پانے میں مدد مل سکتی ہے ۔
(لی تھیم کے ذخائیر کی دریافت)کیا جموں کشمیر کی تقدیر بدلنے والی ہے ؟